اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الواقعہ حاشیہ نمبر۶

اصل میں لفظ اصحاب المشئمہ استعمال ہوا ہے۔ مَشْئَمَہْ، شُؤْم سے ہے جس کے معنی بد بختی، نحوست اور بدفالی کے ہیں۔ اور عربی زبان میں بائیں ہاتھ کو بھی شُوْمیٰ کہا جاتا ہے۔ اردو میں شومئ قسمت اسی لفظ سے ماخوذ ہے۔ اہل عرب شمال (بائیں ہاتھ) اور شؤْم (فال بد) کو ہم معنی سمجھتے تھے۔ ان کے ہاں بایاں ہاتھ کمزوری اور ذلت کا نشان تھا۔ سفر کو جاتے ہوئے اگر پرندہ اڑ کر بائیں ہاتھ کی طرف جاتا تو وہ اس کو بری فال سمجھتے تھے۔ کسی کو اپنے بائیں ہاتھ  بٹھاتے تو اس کے معنی یہ تھے کہ وہ اسے کمتر درجے کا آدمی سمجھتے ہیں کسی کے متعلق یہ کہنا ہو کہ میرے ہاں اس کی کوئی عزت نہیں تو کہ جاتا کہ فلان منی بالشمال، ’’ وہ میرے بائیں ہاتھ کی طرف ہے ‘‘ اردو میں بھی کسی کام کو بہت ہلکا اور آسان قرار دینا ہو تو کہا جاتا ہے  یہ میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ پس اصحاب المشئمہ سے مراد ہیں بد بخت لوگ، یا وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے ہاں ذلت سے دوچار ہوں گے اور دربار الہٰی میں بائیں طرف کھڑے کیے جائیں گے۔