اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المجادلہ حاشیہ نمبر۵

یعنی بیوی کو ماں سے تشبیہ دینا اول تو ایک نہایت ہی بیہودہ اور شرمناک بات ہے جس کا تصور بھی کسی شریف آدمی کو نہ کرنا چاہیے، کجا کہ وہ اسے زبان سے نکالے۔ دوسرے یہ جھوٹ بھی ہے۔ کیونکہ ایسی بات کہنے والا اگر یہ خبر دے رہا ہے کہ اس کی بیوی اس کے لیے اب ماں ہو گئی ہے تو جھوٹی خبر دے رہا ہے۔ اور اگر وہ اپنا یہ فیصلہ سنا رہا ہے کہ آج سے اس نے اپنی بیوی کو ماں کی سی حرمت بخش دی ہے تو بھی اس کا یہ دعویٰ جھوٹا ہے، کیونکہ خدا نے اسے یہ اختیارات نہیں دیے ہیں کہ جب تک چاہے ایک عورت کو بیوی کے حکم میں رکھے، اور جب چاہے اسے ماں کے حکم میں کر دے۔ شارع وہ نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ ہے، اور اللہ تعالیٰ نے جننے والی ماں کے ساتھ مادری کے حکم میں دادی، نانی، ساس، دودھ پلانے والی عورت اور ازواج نبیؐ کو شامل کیا ہے۔ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ اس حکم میں اپنی طرف سے کسی اور عورت کو داخل کر دے، کجا کہ اس عورت کو جو اس کی بیوی رہ چکی ہے۔۔۔۔۔ اس ارشاد سے یہ دوسرا قانونی حکم نکلا کہ ظہار کرنا ایک بڑا گناہ اور حرام فعل ہے جس کا مرتکب سزا کا مستحق ہے۔