اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الحشر حاشیہ نمبر۳۰

یعنی خدا فراموشی ہے۔ جب آدمی یہ بھول جاتا ہے کہ وہ کسی کا بندہ ہے تو لازماً وہ دنیا میں اپنی ایک غلط حیثیت متعین کر بیٹھتا ہے اور اس کی ساری زندگی اسی بنیادی غلط فہمی کے باعث غلط ہو کر رہ جاری ہے، اسی طرح جب وہ یہ بھول جاتا ہے کہ وہ ایک خدا کے سوا کسی کا بندہ نہیں ہے تو وہ اس ایک کی بندگی کی جاتی ہے۔ اسی طرح جب وہ یہ بھول جاتا ہے کہ وہ ایک خدا کے سوا کسی کا بندہ نہیں ہے تو وہ اس ایک کی بندگی تو نہیں کرتا جس کا وہ در حقیقت بندہ ہے، اور ان بہت سوں کی بندگی کرتا رہتا ہے جن کا وہ فی الواقع بندہ نہیں ہے۔ یہ پھر ایک عظیم اور ہمہ گیر غلط فہمی ہے جو اس کی ساری زندگی کو غلط کر کے رکھ دیتی ہے۔ انسان کا اصل مقام دنیا میں یہ ہے کہ وہ بندہ ہے، آزاد و خود مختار نہیں ہے۔ اور صرف ایک خدا کا بندہ ہے، اس کے سوا کسی اور کا بندہ نہیں ہے۔ جو شخص اس بات کو نہیں جانتا وہ حقیقت میں خود اپنے آپ کو نہیں جانتا۔ اور جو شخص اس کے جاننے کے باوجود کسی لمحہ بھی اسے فراموش کر بیٹھتا ہے اسی لمحے کوئی ایسی حرکت اس سے سرزد ہو سکتی ہے جو کسی منکر یا مشرک یعنی خود فراموش انسان ہی کے کرنے کی ہوتی ہے، صحیح راستے پر انسان کے ثابت قدم رہنے کا پورا انحصار اس بات پر ہے کہ اسے خدا یاد رہے۔ اس سے غافل ہوتے ہی وہ اپنے آپ سے غافل ہو جاتا ہے، اور یہی غفلت اسے فاسق بنا دیتی ہے۔