اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الحشر حاشیہ نمبر۳۹

اصل میں لفظ اَلْمُؤْ مِنُ استعمال ہوا ہے جس کا مادہ امن ہے۔ امن کے معنی ہیں خوف سے محفوظ ہونا۔ اور مؤْمِن وہ ہے جو دوسرے کو امن دے۔ اللہ تعالیٰ کو اس معنی میں مؤمِن کہا گیا ہے کہ وہ اپنی مخلوق کو امن دینے والا ہے۔ اس کی خلق اس خوف سے بالکل محفوظ ہے کہ وہ کبھی اس پر ظلم کرے گا، یا اس کا حق مارے گا، یا اس کا اجر ضائع کرے گا، یا اس کے ساتھ اپنے کیے ہوئے وعدوں کی خلاف ورزی کرے گا۔ پھر چونکہ اس فاعل کا کوئی مفعول بیان نہیں کیا گیا ہے کہ وہ کس کو امن دینے والا ہے، بلکہ مطلقاً المؤمن کہا گیا ہے، اس لیے اس سے یہ مفہوم آپ سے آپ نکلتا ہے کہ اس کا امن ساری کائنات اور اس کی ہر چیز کے لیے ہے۔