اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الحشر حاشیہ نمبر۴۳

اصل میں لفظ الْمُتَکَبِّر استعمال ہوا ہے جس کے دو مفہوم ہیں۔ ایک وہ جو فی الحقیقت بڑا نہ ہو مگر خواہ مخواہ بڑا بنے۔ دوسرے وہ جو حقیقت میں بڑا ہو اور بڑا ہی ہو کر رہے۔ انسان ہو یا شیطان، یا کوئی اور مخلوق، چونکہ بڑائی فی الواقع اس کے لیے نہیں ہے، اس لیے اس کا اپنے آپ کو بڑا سمجھنا اور دوسروں پر اپنی بڑائی جتانا ایک جھوٹا ادعا اور بدترین عیب ہے۔ اس کے برعکس، اللہ تعالیٰ حقیقت میں بڑا ہے اور بڑائی فی الواقع اسی کے لیے ہے اور کائنات کی ہر چیز اس کے مقابلے میں حقیر و ذلیل ہے، اس لیے اس کا بڑا ہونا اور بڑا ہی ہو کر رہنا کوئی ادعا اور تصنع نہیں بلکہ ایک امر واقعی ہے، ایک بری صفت نہیں بلکہ ایک خوبی ہے جو اس کے سوا کسی میں نہیں پائی جاتی۔