اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الحشر حاشیہ نمبر۴۶

ناموں سے مراد اسمائے صفات ہیں۔ اور اس کے لیے بہترین نام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے لیے وہ اسمائے صفات موزوں نہیں ہیں جن سے کسی نوعیت کے نقص کا اظہار ہوتا ہو، بلکہ اس کو ان ناموں سے یاد کرنا چاہیے جو اس کی صفات کمالیہ کا اظہار کرتے ہوں۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ اللہ تعالیٰ کے یہ اسمائے حسنیٰ بیان کیے گئے ہیں، اور حدیث میں اس ذات پاک کے 99 نام گناے گئے ہیں، جنہیں ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت ابو ہریرہؓ کی رویت سے بالتفصیل نقل کیا ہے۔ قرآن اور حدیث میں اگر آدمی ان اسماء کو بغور پڑھے تو وہ آسانی سمجھ سکتا ہے کہ دنیا کی کسی دوسری زبان میں اگر اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا ہو تو کون سے الفاظ اس کے لیے موزوں ہوں گے۔