سورۃ الجمعۃ حاشیہ نمبر۱۵ |
|
اس حکم میں ذکر سے مراد خطبہ ہے ، کیونکہ اذان کے بعد پہلا عمل جو نبی صلی اللہ علیہ و سلم کرتے تھے وہ نماز نہیں بلکہ خطبہ تھا، اور نماز آپ ہمیشہ خطبہ کے بعد ادا فرماتے تھے۔ حضرت ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ رسول الہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جمعہ کے روز ملائکہ ہر آنے والے کا نام اس کی آمد کی ترتیب کے ساتھ لکھتے جاتے ہیں۔ پھر : اذا خرج الامام حضرت الملٰئکۃ یستمعون الذکر۔ جب امام خطبہ دینے کے لیے نکلتا ہے تو وہ نام لکھنے بند کر دیتے ہیں اور ذکر (یعنی خطبہ) سننے میں لگ جاتے ہیں ‘‘(مسند احمد، بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی )۔ اس حدیث سے بھی معلوم ہو کہ ذکر سے مراد خطبہ ہے۔ خود قرآن کا بیان بھی اسی کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ پہلے فرمایا : فَاسْعَوْا اِلیٰ ذِکْرِ اللہِ۔ ’’ خدا کے ذکر کی طرف دوڑو ‘‘۔ پھر آگے چل کر فرمایا : فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلوٰۃُ فَانْتَشِرُوْ ا فِی الْارْضِ‘‘۔ جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ ‘‘۔ اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے روز عمل کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے ذکر اللہ اور پھر نماز مفسرین کا بھی اس پر اتفاق ہے کہ ذکر سے مراد یا تو خطبہ ہے یا پھر خطبہ اور نماز دونوں۔ |