سورۃ الجمعۃ حاشیہ نمبر۱۹ |
|
یہ ہے وہ واقعہ جس کی وجہ سے اوپر کی آیات میں جمعہ کے احکام ارشاد فرمائے گئے ہیں۔اس کا قصہ جو کتب حدیث میں حضرت جابر بن عبداللہ، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت ابو ہریرہ، حضرت ابو مالک، اور حضرات حسن نصری، ابن زید، قتادہ، اور مقاتل بن حیان سے منقول ہوا ہے ، یہ ہے کہ مدینہ طیبہ میں شام سے ایک تجارتی قافلہ عین نماز جمعہ کے وقت آیا اور اس نے ڈھول تاشے بجانے شروع کیے تاکہ بستی کے لوگوں کو اس کی آمد کی اطلاع ہو جائے۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ و سلم اس وقت خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ ڈھول تاشوں کی آوازیں سن کر لوگ بے چین ہو گئے اور 12 آدمیوں کے سوا باقی سب بقیع کی طرف دوڑ گئے جہاں قافلہ اترا ہوا تھا۔ اس قصے کی روایات میں سب سے زیادہ معتبر روایت حضرت جابر بن عبداللہ کی ہے جسے امام احمد، بخاری، مسلم، ترمذی، ابو عوانہ، عبد بن حمید، ابویعلیٰ وغیر ہُم نے متعدد سندوں سے نقل کیا ہے۔ اس میں اضطراب صرف یہ ہے کہ کسی روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ واقعہ نماز کی حالت میں پیش آیا تھا، اور کسی میں یہ ہے کہ یہ اس وقت پیش آیا جب حضور خطبہ دے رہے تھے۔ لیکن حضرت جابر اور دوسرے صحابہ و تابعین کی تمام روایات کو جمع کرنے سے صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ دوران خطبہ کا واقعہ ہے اور حضرت جابرؓ نے جہاں یہ کہا ہے کہ یہ نماز جمعہ کے دوران میں پیش آیا، وہاں در اصل انہوں نے خطبے اور نماز کے مجموعہ پر نماز جمعہ کا اطلاق کیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں بین کیا گیا ہے کہ اس وقت 12 مردوں کے ساتھ ایک عورت تھے (ابن جریر۔ ابن ابی حاتم)۔ دارقطنی کی ایک روایت میں 40 افراد اور عبد بن حمید کی روایت میں 7 نفر بیان کیے گئے ہیں۔ اور فرّاء نے 8 نفر لکھے ہیں۔ لیکن یہ سب ضعیف روایات ہیں۔ اور قتادہ کی یہ روایت بھی ضعیف ہے کہ اس طرح کا واقعہ تین مرتبہ پیش آیا تھا (ابن جریر)۔ معتبر روایت حضرت جابر بن عبداللہ کی ہے جس میں باقی رہ جانے والوں کی تعداد 12 بتائی گئی ہے۔ اور قتادہ کی ایک روایت کے سوا باقی تمام صحابہ و تابعین کی روایات اس پر متفق ہیں کہ یہ واقعہ صرف ایک مرتبہ پیش آیا۔ باقی رہ جانے والوں کے متعلق مختلف روایت کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں حضرت ابو بکرؓ، حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت علیؓ، حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت عمارؓ بن یاسر، حضرت سالمؓ مولیٰ حصیفہ، اور حضرت جابرؓ بن عبداللہ شامل تھے۔ حافظ ابو یعلیٰ نے حضرت جابر بن عبداللہ کی جو روایت نقل کی ہے اس میں بیان کیا گیا ہے کہ جب لوگ اس طرح نکل کر لے گئے اور صرف بارہ اصحاب باقی رہ گئے تو ان کو خطاب کر کے حجور نے فرمایا والذی نفسی بیدہٖ لتتا بعتم حتی لم یبق منکم احد لسال بکم الوادی ناراً، اگر تم سب چلے جاتے اور ایک بھی باقی نہ رہتا تو یہ وادی آگ سے بہ نکلتی ‘‘۔ اسی سے ملتا جلتا مضمون ابن مردویہ نے حضرت عبداللہ بن عباس سے اور ابن جریر نے قتادہ سے نقل کیا ہے۔ |