اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ التغابن حاشیہ نمبر۱۱

اصل میں لفظ بینات استعمال ہوا ہے جس کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ بین عربی زبان میں ایسی چیز کو کہتے ہیں جو بالکل ظاہر اور واضح ہو، انبیاء علیہم السلام کے متعلق یہ فرمانا کہ وہ بینات لے کر آتے رہے ، یہ معنی رکھتا ہے کہ ایک تو وہ ایسی صریح علامات اور نشانیاں لے کر آتے تھے جو ان کے مامور من اللہ ہونے کی کھلی کھلی شہادت دیتی تھیں۔ دوسرے ، وہ جو بات بھی پیش کرتے تھے نہایت معقول اور  روشن دلیلوں کے ساتھ پیش کرتے تھے۔ تیسرے ، ان کی تعلیم میں کوئی ابہام نہ تھا، بلکہ وہ صاف صاف بتاتے تھے کہ حق کیا ہے اور باطل کیا، جائز کیا ہے اور ناجائز کیا، کس راہ پر انسان کو چلنا چاہیے اور کس راہ پر نہ چلنا چاہیے۔