اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ التغابن حاشیہ نمبر۳۱

قرآن مجید میں ایک جگہ فرمایا گیا ہے : اِتَّقُو ا اللہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ، ’’ اللہ سے ایسا ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے ‘‘ (آل اعمران 102)۔ دوسری جگہ فرمایا لَا یُکَلِّفُ اللہُ نَفْساً اِلَّا وُسْعَھَا، ’’ اللہ کسی متنفس کو اس کی استطاعت سے زیادہ کا مکلف قرار نہیں دیتا ‘‘ (البقرہ۔ 286)۔ اور یہاں فرمایا جا رہا ہے کہ ’’جہاں تک تمہارے جس میں ہو اللہ سے ڈرتے رہو‘‘۔ ان تینوں آیتوں کو ملا کر غور کیجیے تو معلوم ہوتا ہے کہ پہلی آیت وہ معیار ہمارے سامنے رکھ دیتی ہے جس تک پہنچنے کی ہر مومن کو کوشش کرنی چاہیے۔ دوسری آیت یہ اصولی بات ہمیں بتاتی ہے کہ کسی شخص سے بھی اس کی استطاعت سے زیادہ کام کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے ، بلکہ اللہ کے دین میں آدمی بس اتنے ہی کا مکلف ہے جس کی وہ مقدرت رکھتا ہو۔ اور یہ آیت ہر مومن کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ اپنی حد تک تقویٰ کی کوشش میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھے۔ جہاں تک بھی اس کے لیے ممکن ہو اسے اللہ تعالیٰ کے احکام بجا لانے چاہییں اور اس کی نا فرمانی سے بچنا چاہیے۔ اس معاملہ میں اگر وہ خود تساہل سے کام لے گا تو مواخذہ سے نہ بچ سکے گا۔ البتہ جو چیز اس کی مقدرت سے باہر ہو گی (اور اس کا فیصلہ اللہ ہی بہتر کر سکتا ہے کہ کیا چیز کس کی مقدرت سے واقعی باہر تھی) اس کے معاملہ میں اس سے باز پرس نہ کی جائے گی۔