اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الطلاق حاشیہ نمبر۲

اس حکم کا خطاب مروں سے بھی ہے اور عورتوں سے بھی اور ان کے  خاندان والوں سے بھی۔ مطلب یہ ہے کہ طلاق کو کھیل نہ سمجھ بیٹھو کہ طلاق کا اہم معاملہ پیش آنے کے بعد یہ بھی یاد نہ رکھا جائے کہ کب طلاق دی گئی ہے ، کب عدت شروع ہوئی اور کب اس کو ختم ہونا ہے ۔ طلاق ایک نہایت نازک معاملہ ہے جس سے عورت اور مرد اور ان کی اولاد اور ان کے خاندان کے لیے بہت سے قانونی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اس لیے جب طلاق دی جائے تو اس کے وقت اور تاریخ کو یاد رکھا جائے ، اور یہ بھی یاد رکھا جائے کہ کس حالت میں عورت کو طلاق دی گئی ہے ، اور حساب لگا کر دیکھا جائے کہ عدت کا آغاز کب ہوا ہے ، کب تک وہ باقی ہے ، اور کب وہ ختم ہو گئی۔ اسی حساب پر ان امور کا فیصلہ موقوف ہے کہ شوہر کوکب تک رجوع کا حق ہے ۔ کب تک اسے عورت کو گھر میں رکھنا ہے ، کب تک اس کا نفقہ دینا ہے ، کب تک وہ عورت کا وارث ہو گا اور عورت اس کی وارث ہو گی، کب عورت اس سے جدا ہو جائے گی اور اسے دوسرا نکاح کر لینے کا حق حاصل ہو جائے گا۔ اور اگر یہ معاملہ کسی مقدمہ کی صورت اختیار کر جائے تو عدالت کو بھی صحیح فیصلہ کرنے کے لیے طلاق کی صحیح تاریخ اور وقت اور عورت کی حالت معلوم ہونے کی ضرورت ہو گی، کیونکہ اس کے بغیر وہ مدخولہ اور غیر مدخولہ، حاملہ اور غیر حاملہ، بے حیض اور با حیض، رجعیہ اور غیر رجعیہ عورتوں کے معاملہ میں طلاق سے پیدا  شدہ مسائل کا صحیح فیصلہ نہیں کر سکتی۔