اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ التحریم حاشیہ نمبر۱۶

یہ آیت بتاتی ہے کہ ایک شخص کی ذمہ داری صرف اپنی ذات ہی کو خدا کے عذاب  سے بچانے کی کوشش تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا کام یہ بھی ہے کہ نظامِ فطرت نے جس خاندان کی سربراہی  کا بار اُس  پر ڈالا ہے اس کو بھی وہ اپنی حدِ استطاعت تک ایسی تعلیم و تربیت دے جس سے وہ خدا کے پسندیدہ  انسان بنیں ، اور اگر وہ جہنم کی راہ پر جارہے ہوں تو جہاں تک بھی اس کے بس میں ہو ان کو اس سے روکنے کی کوشش کرے۔ اُس کو صرف یہی فکر نہیں ہونی چاہیے کہ اس کے بال بچے دنیا میں خوشحال ہوں بلکہ اِس سے بھی بڑھ کر اسے یہ فکر ہونی چاہیے کہ وہ آخرت میں جہنم کا ایندھن نہ بنیں۔ بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ  کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے ہر ایک راعی ہے اور ہر ایک اپنی رعیّت کے معاملہ میں جواب دہ ہے۔ حکمراں راعی ہے اور وہ اپنی رعیّت کے معاملہ میں جواب دہ ہے۔ مرد اپنے گھر والوں کا راعی ہے اور وہ ان کے بارے میں جواب دہ ہے ۔ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور بچوں کی راعی ہے اور وہ ان کے بارے میں جوابدہ ہے۔“

جہنم کا ایندھن پتھر ہونگے، اس سے مراد غالبًا پتھر کا کوئلہ ہے۔ ابن مسعود ؓ ، ابن عباس ؓ ، مجاہد ؒ ،امام محمد الباقر ؒ ، اور سُدِّی ؒ  کہتے ہیں کہ یہ گندھک کے پتھر ہوں گے۔