سورۃ التحریم حاشیہ نمبر۲۴ |
|
یہ خیانت اس معنی میں نہیں ہے کہ وہ بدکاری کی مرتکب ہوئی تھیں، بلکہ اس معنی میں ہے کہ انہوں نے ایمان کی راہ میں حضرت نوح ؑ اور حضرت لوط ؑ کا ساتھ نہ دیا بلکہ ان کے مقابلہ میں دشمنانِ دین کا ساتھ دیتی رہیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ” کسی نبی کی بیوی کبھی بدکار نہیں رہی ہے۔ ان دونوں عورتوں کی خیانت دراصل دین کے معاملہ میں تھی۔ انہوں نے حضرت نوح ؑ اور حضرت لوط ؑ کا دین قبول نہیں کیا۔ حضرت نوح ؑ کی بیوی اپنی قوم کے جبّاروں کو ایمان لانے والوں کی خبریں پہنچایا کرتی تھی۔ اور حضرت لوط ؑ کی بیوی اپنے شوہر کے ہاں آنے والوں لوگوں کی اطلاع اپنی قوم کے بد اعمال لوگوں کو دے دیا کرتی تھی۔“(ابن جریر)۔ |