اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ التحریم حاشیہ نمبر۷

اصل میں الفاظ ہیں فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُکُمَا۔ صَغْو عربی زبان میں مُڑ جانے اور ٹیڑھا ہو جانے کے  معنی میں بولا جاتا ہے۔ شاہ ولی اللہ صاحب نے اِس فقرے کا ترجمہ کیا ہے: ”ہر آئینہ کج شدہ است دِل شما۔“ اور شاہ رفیع الدین صاحب کا ترجمہ ہے ”کج ہو گئے ہیں دل تمہارے۔“ حضرات عبد اللہ ؓ بن مسعود ؓ ،  عبداللہ  ؓ بن عباس ؓ ، سُفیان ثوری ؒ اور ضحاک   ؒ  نے اس کا مفہوم بیان کیا ہے زَاغَتْ قُلُوْ بُکُمَا ، یعنی”تمہارے دل راہِ راست سے ہٹ گئے ہیں۔“   امام رازی  ؒ  اس کی تشریح میں کہتے ہیں ”عدلت و مالت عن الحق وھو حق الرسول صلی اللہ علیہ وسلم،”حق سے ہٹ گئے ہیں، اور حق سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حق ہے۔“ اور علامہ ٔ آلوسی ؒ کی تشریح یہ ہے : مالت عن الواجب من موافقتہ صلی اللہ علیہ وسلم  بِحُبِّ ما یحبہ و کراھۃ ما یَلر ھہ الیٰ مخالفتہٖ  یعنی”تم پر واجب تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ پسند کریں اسے پسند کرنے میں اور جو کچھ آپ ؐ  ناپسند کریں اسے ناپسند کرنے میں آپ ؐ  کی موافقت کرو۔ مگر تمہارے دل اِس معاملہ میں آپ کی موافقت سے ہٹ کر آپ کی مخالفت کی طرف مڑ گئے ہیں۔“