اس رکوع کو چھاپیں

سورة الملک حاشیہ نمبر۱۳

اصل میں لفظ شھیق استعمال ہوا ہے جو گدھے کی سی آواز کے لیے بولا جاتا ہے ۔ اس فقرے کے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ خود جہنم کی آواز ہوگی، اور یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ یہ آواز جہنم سے آرہی ہو گی جہاں اُن لوگوں سے پہلے گرے ہوئے لوگ چیخیں مار رہے ہوں گے۔ اس دوسرے مفہوم کی تائید سورہ ہود ؑ کی آیات ۱۰۶ سے ہوتی ہے جس میں فرمایا گیا ہے  کہ دوزخ میں یہ دوزخی لوگ”ہانپیں گے اور پُھنکارے ماریں گے“۔اور پہلے مفہوم کی تائید سورہ فرقان آیت ۱۲ سے ہوتی ہے جس میں ارشاد ہوا ہے کہ دوزخ میں جاتے ہوئے یہ لوگ دور ہی سے اُس کے غضب اور جوش کی آوازیں سنیں گے۔ اس بنا پر صحیح یہ ہے کہ یہ شور خود جہنم کا بھی ہوگا اور جہنمیوں کا بھی۔