اس رکوع کو چھاپیں

سورة الملک حاشیہ نمبر۱۴

اس سوال کی اصل نوعیت سوال کی نہیں ہوگی کہ جہنم کے کارندے ان لوگوں سے یہ معلوم کرنا چاہتے ہوں کہ ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی خبر دار کرنے والا آیا تھا یا نہیں، بلکہ اس سے مقصود اُن کو اِ س بات کا قائل کرنا ہوگا کہ انہیں جہنم میں ڈال کر اُن کے ساتھ کوئی بے انصافی نہیں کی جا رہی ہے ۔ اس لیے وہ خود اُن کی زبان سے یہ اقرار کرانا چاہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو بے خبر نہیں رکھا تھا، اُن کے پاس انبیاء بھیجے تھے، اُن کو بتا دیا تھا کہ حقیقت کیا ہے اور راہ ِ راست کونسی ہے، اور ان کو متنبہ کر دیا تھا کہ اس راہ راست کے خلاف چلنے کا نتیجہ اِسی جہنم کا ایندھن بننا ہوگا جس میں اب وہ جھونکے گئے ہیں، مگر انہوں نے انبیاء کی بات نہ مانی، لہٰذا اب جو سزااُنہیں دی جا رہی ہے وہ فی الواقع اس کے مستحق ہیں۔

          یہ بات قرآن مجید میں بار بار ذہن نشین کرائی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس امتحان کے لیے دنیا میں انسان کو بھیجا ہے وہ اِس طرح نہیں لیا جا رہا ہے کہ اُسے بالکل بے خبر رکھ کر یہ دیکھا جا رہا ہو کہ وہ خود راہِ راست پاتا ہے یا نہیں، بلکہ اُسے راہ ِ راست بتانے کا جو معقول ترین انتظام ممکن تھا وہ اللہ نے پوُری طرح کر دیا ہے، اورہوہ یہی انتظام ہے کہ انبیاء بھیجے گئے ہیں اور کتابیں نازل کی گئی ہیں۔ اب انسان کا سارا امتحان اِس امر میں ہے کہ وہ انبیاء علیہم السلام اور اُن کی لائی ہوئی کتابوں کو مان کر سیدھا راستہ اختیار کرتا ہے یا ان سے مُنہ مُوڑ کر خود اپنی خواہشات اور تخیّلات کے پیچھے چلتا ہے۔ اس طرح نبوت در حقیقت اللہ تعالیٰ کی وہ حُجّت ہے جو اس نے انسان پر قائم کر دی ہے ، اور اسی کے ماننے یا نہ ماننے پر انسان کے مستقبل کا انحصار ہے۔ انبیاء کے آنے کے بعد کوئی شخص یہ عذر پیش نہیں کر سکتا کہ ہم حقیقت سے آگاہ نہ تھے، ہمیں اندھیرے میں رکھ کر ہم کو اتنے بڑے امتحان میں ڈال دیا گیا، اور اب ہمیں بے قصور سزا دی جا رہی ہے ۔ اس مضمون کو اتنی بار اتنے مختلف طریقوں سے قرآن میں بیان کیا گیا ہے کہ اس کا شمار مشکل ہے۔ مثال کے طور پر حسبِ ذیل مقامات  ملاحظہ ہوں: تفہیم القرآن ، جلد اول، البقرہ، آیت۲۱۳، حاشیہ۲۳۰۔ النساء،آیات۴۱۔۴۲، حاشیہ۶۴۔آیت۱۶۵، حاشیہ ۲۰۸۔ الانعام، آیات۱۳۰۔۱۳۱، حواشی۹۸ تا ۱۰۰۔ جلد دوم، بنی اسرائیل، آیت۱۵،حاشیہ۱۷۔جلد سوم،طٰہٰ، آیت۱۳۴۔ القصص، آیت۴۷، حاشیہ۶۶۔ آیت۵۹، حاشیہ ۸۳۔  آیت۶۵۔جلد چہارم، فاطر، آیت۳۷۔ المومن، آیت۵۰،حاشیہ۶۶۔