اس رکوع کو چھاپیں

سورة الملک حاشیہ نمبر۲

اَلْمُلْکُ کا لفظ چونکہ مطلقاً استعمال ہوا ہے اس لیے اسے کسی محدود معنوں میں نہیں لیا جا سکتا۔ لا محالہ اس سے مراد تمام موجودات ِ عالم پر شاہا نہ اقتدار ہی ہو سکتا ہے۔ اور اُس کے ہاتھ میں اقتدار ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ جسمانی ہاتھ رکھتا ہے ، بلکہ یہ لفظ محاورہ کے طور پر قبضہ کے معنی میں استعمال ہوا ے ۔ عربی کی طرح ہماری زبان  میں بھی جب یہ کہتے ہیں کہ اختیارات فلاں کے ہاتھ میں ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہی سارے اختیارات کا مالک ہے ، کسی دوسرے کا اس میں دخل نہیں ہے۔