اس رکوع کو چھاپیں

سورة الملک حاشیہ نمبر۷

اصل تَفاوُت کا لفظ استعمال ہوا ہے، جس کے معنی ہیں ، عدم تناسُب ۔ ایک چیز کا دوسری چیز سے میل نہ کھانا۔ اَنْمِل بے جُوڑ ہونا۔ پس اِس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ پُوری کائنات میں تم کہیں بد نظمی، بے تربیتی اور بے ربطی نہ پاؤ گے۔ اللہ کی پیدا کردہ اِس دنیا میں کو ئی چیز اَنْمِل بے جوڑ نہیں ہے۔ اس کے تمام اجزاء باہم مربوط ہیں اور ان میں کمال درجے کا تناسُب پایا جاتا ہے۔