اس رکوع کو چھاپیں

سورة القلم حاشیہ نمبر۲۰

یعنی یہ بات عقل کے خلاف ہے کہ خدا کا فرمانبردار اور مجرم میں تمیز نہ کرے۔ تمہاری سمجھ میں آخر کیسے یہ بات آتی ہے کہ کائنات کا خالق کوئی اندھا راجہ ہے جو یہ نہیں دیکھے گا کہ کن لوگوں  نے دنیا میں  اس کے احکام کی اطاعت کی اور بُرے کاموں سے پرہیز کیا، اور کون لوگ تھے جو اُس سے بے خوف ہو کر ہر طرح کے گناہ اور جرائم اور ظلم و ستم کرتے رہے؟ تم نے ایمان لانے والوں کی خستہ حالی اور اپنی خوشحالی تو دیکھ لی، مگر اپنے اور اُن کے  اخلاق و اعمال کا فرق نہیں دیکھا اور بے تکلف حکم لگا دیا کہ خدا کے ہاں اِن فرمانبرداروں کے ساتھ تو مجرموں کا سا معاملہ کیا جائے گا، اور تم جیسے مجرموں کو جنت عطا کر دی جائے گی۔