اس رکوع کو چھاپیں

سورة القلم حاشیہ نمبر۲۴

اصل الفاظ ہیں یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ،”جس روز پنڈلی کھولی جائے گی“۔صحابہ اور تابعین کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یہ الفاظ محاورے کے طور پر استعمال ہوئے ہیں۔ عربی محاورے کے مطابق سخت وقت آپڑنے کو کشفِ ساق سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباس نے بھی اس کے یہی معنی بیان کیے ہیں اور ثبوت میں کلامِ عرب سے استشہاد کیا  ہے۔ ایک اور اقوال جو ابن عباس اور ربیع بن انس سے منقول ہے اس میں کشفِ ساق سے مراد حقائق پر سے پردہ اٹھانا لیا گیا ہے۔ اس تاویل کی رو سے معنی یہ ہوں گے کہ جس روز تمام حقیقتیں بے نقاب ہو جائیں گی اور لوگوں کے اعمال کھل کر سامنے آجائیں گے۔