اس رکوع کو چھاپیں

سورة القلم حاشیہ نمبر۲۹

سوال بظاہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا جا رہا ہے ، مگر اصل مخاطب وہ لوگ ہیں جو آپ کی مخالفت میں حد سے گزرے جا رہے تھے۔ اُن سے پوچھا جا رہا ہے کہ کیا ہمارا سول تم سے کچھ مانگ رہا ہے کہ تم اس پر اتنا بگڑ رہے ہو؟ تم خود جانتے ہو کہ وہ ایک بے غرض آدمی ہے اور جو کچھ تمہارے سامنے پیش کر رہا ہے صرف اس لیے کر رہا ہے کہ اس کے نزدیک اسی میں تمہاری  بھلائی ہے ۔ تم نہیں ماننا چاہتے تو نہ مانو، مگر اِس تبلیغ پر آخر اتنے چراغ پاکیوں ہوئے جا رہے ہو؟(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد پنجم، تفسیر سورہ طور، حاشیہ۳۱)۔