اس رکوع کو چھاپیں

سورة المعارج حاشیہ نمبر۱۶

سورہ ذاریات آیت ۱۹ میں فرمایا گیا ہے کہ ”اُن کے مالوں میں سائل اور محروم کا حق ہے۔“اور یہاں فرمایا گیا ہے کہ ”ان کے مالوں میں سائل اور محروم کا ایک مقرر حق ہے۔“بعض لوگوں نے اس سے یہ سمجھا ہے کہ مقرر حق سے مراد فرض زکوٰة ہے، کیونکہ اُسی میں نصاب اور شرح، دونوں چیزیں مقرر کر دی گئی ہیں۔ لیکن یہ تفسیر اس بنا پر قابلِ قبول نہیں ہے کہ سورہ معارج بالاتفاق مکی ہے ، اور زکوٰة ایک مخصوص نصاب اور شرح کے ساتھ مدینہ میں فرض ہوئی ہے۔ اس لیے مقرر حق کا صحیح مطلب یہ ہے کہ انہوں نے خود اپنے مالوں میں سائل اور محروم کا  ایک حصہ طے کر رکھا ہے جسے وہ اُن کا حق سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ یہی معنی حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت عبداللہ بن عمر، مجاہد ،شَعبِی اور ابراہیم نَخَعی نے بیان کیے ہیں۔

          سائل سے مراد پیشہ ور بھیک مانگنے والا نہیں بلکہ وہ حاجت مند شخص ہے  جو کشی سے مدد مانگے۔ اور محروم سے مراد ایسا شخص ہے جو بے روزگار ہو، یا روزی کمانے کی کوشش کرتا ہو مگر اس کی ضروریات پوری نہ ہوتی ہوں، یا کسی حادثے یا آفت کا شکار ہو کر محتاج ہوگیا ہو، یا روزی کمانے کے قابل ہی نہ ہو۔ ایسے وگوں کے متعلق جب معلوم ہو جائے کہ وہ واقعی محروم ہیں تو ایک خدا پرست انسان اس بات کا انتظار نہیں کرتا کہ وہ اس سے مدد مانگیں، بلکہ اُن کی محرومی کا علم ہوتے ہی وہ خود آگے بڑھ کر ا ن کی مدد کرتا ہے۔(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلدپنجم، تفشیر سورہ ذاریات، حاشیہ ۱۷)۔