اس رکوع کو چھاپیں

سورة المعارج حاشیہ نمبر۲۱

امانتوں سے مراد وہ امانتیں بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ نے بندوں کے سپرد کی ہیں اور وہ امانتیں بھی جو انسان کسی دوسرے انسان پر اعتماد کر کے اس کے حوالے کرتا ہے۔اسی طرح عہد سے مراد وہ عہد بھی ہیںجو بندہ اپنے خدا سے کرتا ہے،اور وہ عہد بھی جو بندے ایک دوسے سے کرتے ہیں۔ ان دونوں قسم کی امانتوں اور دونوں قسم کے عہد وپیمان کا پاس ولحاظ ایک مومن کی سیرت کےلازمی خصائص میں سے ہے۔حدیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے جو تقریر بھی فرماتے اس میں یہ بات ضرور ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ اَلا، لا ایمانَ لمن لا امانتہ لہٗ ولا دینَ لمن لاعھدَ لہٗ۔”خبردار رہو،جس میں امانت نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں، اور جو عہد کا پابند نہیں اس کا کوئی دین نہیں“(بَہیقَی فی شُعَب الایمان)۔