اس رکوع کو چھاپیں

سورة المعارج حاشیہ نمبر۲۵

مطلب یہ ہے کہ خدا کی جنت تو اُن لوگوں کے لیے ہے جن کی صفات ابھی ابھی بیان کی جا چکی ہیں۔ اب کیا یہ لوگ جو حق بات سننا تک گورار نہیں کرتے اور حق کی آواز کو دبا دینے کے لیے یوں دوڑے چلے آرہے ہیں، جنت کے امید وار ہو سکتے ہیں؟ کیا خدا نے اپنی جنت ایسے ہی لوگوں کے لیے بنائی ہے؟ اس مقام پر سورة القلم کی آیات۳۴۔۴۱ بھی پیش نظر رکھنی چاہییں جن میں کفارِ مکہ کو اُن کی اِس بات کا جواب دیا گیا ہے کہ آخرت اگر ہوئی بھی تو وہاں وہ اُسی طرح مزے کریں گےجس طرح دنیا میں کر رہے ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والے اُسی طرح خستہ حال رہیں گے جس طرح آج دنیا میں ہیں۔