اس رکوع کو چھاپیں

سورة المعارج حاشیہ نمبر۳

روح سے مراد جبریل علیہ السلام ہیں اور ملائکہ سے الگ اُن کا ذکر  اُن کی عظمت پر دلالت کرتا ہے۔ سورہ شُعراء میں فرمایا گیا ہے کہ نَزَّلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ عَلیٰ قَلْبِکَ(اس قرآن کو روحِ امین لے کر تمہارے دل پر نازل ہوئے ہیں)۔ اور سورہ بقرہ میں ارشاد ہوا ہے قُلْ مَن ْکَانَ عَدُوًّالِّجبرِْیْلَ فَاِنَّہُ نَزَّلَہُ عَلیٰ قَلْبِکَ( کہو کہ جو شخص جبریل  کا اس لیے دشمن ہو کہ اس نے یہ قرآن تمہارے قلب پر نازل کیا ہے۔۔۔۔)۔ ان دونوں آیتوں کو ملا کر پڑھنے سے معلوم ہو جاتا ہے کہ روح سے مراد جبریل ہی ہیں۔