اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ نوح حاشیہ نمبر۱۰

منہ ڈھانکنے کی غرض یا تو یہ تھی کہ وہ حضرت نوح ؑ کی بات سننا تو درکنار، آپ کی شکل بھی دیکھنا پسند نہ کرتے تھے، یا پھر یہ حرکت وہ اس لیے کرتے تھے کہ آپ کے سامنے سے گزرتے ہوئے منہ چھپا کر نکل جائیں اور اس کی نوبت ہی نہ آنے دیں کہ آپ اُنہیں پہچان کر اُن سے بات کرنے لگیں۔ یہ ٹھیک وہی طرزِ عمل تھا جو کفار مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اختیار کر رہے تھے۔ سورہ ہود آیت ۵ میں اُن کے اِس رویے کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے۔”دیکھو یہ لوگ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں تا کہ رسول سے چُھپ جائیں۔ خبر دار!جب یہ اپنے آپ کو کپڑوں سے ڈھانکتے ہیں تو اللہ  ان کے کھلے کو بھی جانتا ہے اور چھپے کو بھی، وہ تو دلوں کی پوشیدہ باتوں سے بھی واقف ہے، (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم،ہود،حواشی۵۔۶