اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ نوح حاشیہ نمبر۱۲

یہ بات قران مجید میں متعدد مقامات پر بیان کی گئی ہے کہ خدا سے بغاوت کی روش صرف آخرت ہی میں نہیں ، دنیا میں بھی انسان کی زندگی کو تنگ کر دیتی ہے ، اور اس کے بر عکس اگر کوئی قوم نا فرمانی کے بجائے ایمان و تقویٰ او ر احکام الہٰی کی اطاعت کا طریقہ اختیار کرلے تو یہ آخرت ہی میں نافع نہیں ہے بلکہ دنیا میں بھی اُس پر نعمتوں کی بارش ہونے لگتی ہے۔ سورہ طٰہٰ میں ارشاد ہوا ہے۔”اور جو میرے ذکر سے منہ موڑے گا اس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے “۔(آیت۱۲۴)۔سورہ مائدہ میں فرمایاگیا ہے”اور اگر ان اہل کتاب نے تو راة اور انجیل اور اُن دوسری کتابوں کو قائم کیا ہوتا جو ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس بھیجی گئی تھیں تو ان کے لیے اوپر سے رزق برستا، اور نیچے سے اُبلتا“(آیت۶۶)۔ سورہ اعراف میں فرمایا”اور اگربستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی رو ش اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے“(آیت۹۶)۔سورہ ہود میں ہے کہ حضرت ہود ؑ نے اپنی قوم کو خطاب کر کے فرمایا”اور اے میری قوم  کے لوگو، اپنے رب سے معافی چاہو، پھر  اس کی طرف پلٹو، وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا اور تمہاری موجود ہ وقت پر مزید قوت پر اضافہ کرے گا“(آیت۵۲)۔خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے بھی اسی سورہ ہود میں اہل مکہ کو مخاطب کر کے یہ بات فرمائی گئی ”اور یہ کہ اپنے رب سے معافی چاہو، پھر اس کی طرف پلٹ آؤ تو وہ ایک مقرر وقت تک تم کو اچھا سامانِ زندگی دیگا“(آیت۳)۔ حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے لوگوں سے فرمایا کہ ”ایک کلمہ ہے جس کے تم قائل ہو جاؤ تو عرب و عجم کے فرمانروا ہو جاؤ گے“ ۔(تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد اول، المائدہ، حاشیہ۹۶۔جلددوم، ہود،حواشی۳و۵۷۔جلدسوم،طٰہٰ،حاشیہ۱۰۵۔جلد چہارم،دیباچہ سورہ ص)۔

          قرآن مجید کی اسی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ایک مرتبہ قحط کے موقع پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بارش کی دعا کرنے کے لیے نکلے اور صرف استغفار پر اکتفا فرمایا۔ لوگوں نے عرض کیا، امیر المومنین آپ نے بارش کے لیے تو دعا کی ہی نہیں۔ فرمایا، میں نے آسمان کے اُن دروازوں کو کھٹکھٹا دیا ہے جہاں سے بارش نازل ہوتی ہے، اور پھر سورہ نوح ؑ کی یہ آیات لوگوں کو پڑھ کر سنا دیں (ابن جریر و ابن کثیر)۔ اسی طرح ایک مرتبہ حضرت حسن بصری کی مجلس میں ایک شخص نے خشک سالی کی شکایت کی۔ انہوں نے کہا اللہ سے استغفار کرو۔ دوسرے شخص نے تنگ دستی کی شکایت کی، تیسرے نے کہا میرے ہاں اولاد نہیں  ہوتی، چوتھے نے کہا میری زمین کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ ہر ایک کو وہ یہی جواب دیتے چلے گئے کے اسغفار کرو۔ لوگوں نے کہا  یہ کیا معاملہ ہے کہ آپ سب کو مختلف شکایتوں کا ایک ہی علاج بتا رہے ہیں؟ انہوں نے جواب میں سورہ نوح ؑ کی یہ آیات سنا دیں۔(کشّاف)۔