اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ نوح حاشیہ نمبر۱۴

یعنی تخلیق کے مختلف مدارج اور اطوار سے گزارتا ہوا تمہیں موجودہ حالت پر لایا ہے۔ پہلے تم ماں اور باپ کی صُلب میں الگ الگ نطفوں کی شکل میں تھے۔ پھر خدا کی قدرت ہی سے یہ دونوں نطفے ملے اور تمہارا استقرار حمل ہوا۔ پھر نو مہینے تک ماں کے پیٹ میں بتدریج نشو و نما دے کر تمہیں پوری انسانی شکل  دی گئی اور تمہارے اندر تمام وہ قوتیں پیدا کی گئیں جو دنیا میں انسان کی حیثیت سے کام کرنے کے لیے تمہیں درکار تھیں۔ پھر ایک زندہ بچے کی صورت میں تم بطن مادر سے باہر آئے اور ہر آن تمہیں ایک حالت سے دوسری حالت تک ترقی دی جاتی رہی ، یہاں تک کہ تم جوانی اور کہولت کی عمر کو پہنچے۔ اِن تمام منازل سے گزرتے ہوئے تم  ہر وقت پُوری طرح خد ا کے بس میں تھے۔وہ چاہتا تو تمہارا استقرارِحمل ہی نہ ہونے دیتا اور تمہاری جگہ کسی اور شخص کا استقرار ہوتا۔ وہ چاہتا تو ماں کے پیٹ ہی میں تمہیں اندھا، بہرا، گونگا، یا اپاہج بنا دیتا یا تمہاری عقل میں کوئی فتور رکھ دیتا۔ وہ چاہتا تو تم زندہ بچے کی صورت میں پیدا ہی نہ ہوتے۔ پیدا ہونے کے بعد بھی  وہ تمہیں ہر وقت ہلاک کر سکتا تھا، اور اس کے ایک اشارے پر کسی وقت بھی تم کسی حادثے کے شکار ہو سکتے تھے۔ جس خدا کے بس میں تم اِس طرح بے بس ہو اُس کے متعلق تم نے یہ کیسے سمجھ رکھا ہے کہ اس کی شان میں ہر گستاخی کی جا سکتی ہے، اس کے ساتھ ہر طرح کی نمک حرامی اور احسان فرامو شی کی جا سکتی ہے، اس کے خلاف ہر قسم کی بغاوت کی جا سکتی ہے اور اِن حرکتوں کا کوئی خمیازہ تمہیں بھگتنا نہیں پڑے گا۔