اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ نوح حاشیہ نمبر۱۸

قومِ نوح کے معبودوں میں سے یہاں اُن معبودوں کے نام لیے گئے ہیں جنہیں بعد میں اہلِ عرب نے بھی پُوجنا شروع کر دیا تھا اور آغازِ اسلام  کے وقت عرب میں جگہ جگہ اُن کے مندر بنے ہوئے تھے۔ بعید نہیں کہ طوفان میں جو لوگ بچ گئے تھے ان کی زبان سے بعد کی نسلوں نے قومِ نوح کے قدیم معبودوں کا ذکر سُنا ہو گا اور جب ازسرِ نو اُن کی اولاد میں جاہلیّت پھیلی ہو گی تو انہی معبودوں کے بُت بنا کر انہوں نے پھر اُنہیں پُوجنا شروع کر دیا ہو گا۔
وَدّ قبیلہ قُضاعہ کی شاخ بنی کَلب بن دَبرَہ کا معبود تھا جس کا استھان انہوں نے دُومَةُ الجَندَل میں بنا رکھا تھا۔ عرب کے قدیم کتبات میں اس کا نام دَوَّم اَبَم (ودباپو) لکھا ہو ا ملتا ہے۔ کَلبِی کا بیا ن ہے کہ اس کا  بُت ایک نہایت عظیم الجثّہ مرد کی شکل میں بنا ہو اتھا۔ قریش کے لوگ بھی اس کو معبود مانتے تھے اور اس کا نام ان کے ہاں وُدّ تھا۔ اسی کے نام پر تاریخ میں ایک شخص کا نام عبدِ وُدّ ملتا ہے۔
سُواع قبیلہء ہُذ َیل کی دیوی تھی اور اس کا بُت عورت کی شکل میں بنایا گیا تھا۔ یَنبوع کے قریب رُہاط کے مقام پر اس کا مندر واقع تھا۔
یَغُوث قبیلہء طَے کی شاخ اَنعُم اور قبیلہء مَذ جِح کی بعض شاخوں کا معبود تھا۔ مذجح والوں نے یمن اور حجاز کے درمیان جُرَش کے مقام پر اس کا بُت نصب کر رکھا تھا جس کی شکل شیر کی تھی۔ قریش کے لوگوںمیں بھی بعض کا نام عبدِ یَغُوث ملتا ہے۔
یَعُوق یمن کے علاقہ ہَمدان میں قبیلئہ ہَمدان کی شاخ خَیوان کا معبود تھا اور اس کا بُت گھوڑے کی شکل کا تھا۔

نَسر جمیَر کے علاقے میں قبیلئہ حمیر کی شاخ آلِ ذوالکُلاع کا معبود تھا اور بَلخع کے مقام پر اس کا بُت نصب تھا جس کی شکل گِدھ کی تھی۔ سبا کے قدیم کتبوں میں اس کا نام نَسور لکھا ہوا ملتا ہے۔ اس کے مندرکو وہ لوگ بَیتِ نَسور، اور اس کے پُجاریوں کو اہلِ نَسور کہتے تھے۔ قدیم مندروں کے جو آثار عرب اور اس کے متصل علاقوں میں پائے جاتے ہیں ان میں سے بہت سے مندروں کے دروازوں پر گِدھ کی تصویر بنی ہوئی ہے۔