اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ نوح حاشیہ نمبر۲

یہ تین باتیں تھیں جو حضرت نوح ؑ نے اپنی رسالت کا آغاز کرتے ہوئے اپنی قوم کے سامنے پیش کیں، ایک اللہ کی بندگی۔ دوسرے ، تقوٰی۔ تیسرے، رسول کی اطاعت۔ اللہ کی بندگی کا مطلب یہ تھا کہ دوسروں کی بندگی و عبادت چھوڑ کر اور صرف اللہ ہی کو اپنا معبود تسلیم کر کے اُسی کی پر ستش کرو اور اُسی کے احکام بجالاؤ۔ تقویٰ کا مطلب یہ تھا کہ اُن کاموں سے پر ہیز کرو جو اللہ کی ناراضی اور اس کے غضب کے موجب ہیں، اور اپنی زندگی میں  وہ روش اختیار کرو جو خدا ترس لوگوں کو اختیار کرنی چاہیے۔ رہی تیسری بات کہ”میری اطاعت کرو“، تو اس کا مطلب یہ تھا کہ اُن احکام کی اطاعت کرو جو اللہ کا رسول ہونے کی حیثیت سے میں تمہیں دیتا ہوں۔