اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ جن حاشیہ نمبر۱۴

سوال کیا جا سکتا ہے کہ قرآن کی رُو سے جن تو خود آتشیں مخلوق ہیں ، پھر جہنم کی آگ سے ان کو کیا تکلیف ہو  سکتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ قرآن کی رُو سے تو آدمی بھی مٹی سے بنا ہے، پھر اگر اسے مٹی کا ڈھیلا کھینچ مارا جائے تو اس کو چوٹ کیوں لگتی ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ انسان کا پُورا جسم اگرچہ زمین کے مادوں سے بنا ہے، مگر جب اُن سے گوشت پوست کا زندہ انسان وجود میں آجاتا ہے تو وہ ان مادوں سے بالکل مختلف چیز بن جاتا ہے اور انہی مادوں سے بنی ہوئی دوسری چیزیں اس کے لیے اذیت کا ذریعہ بن جاتی  ہیں۔ ٹھیک اسی طرح جِن بھی اگرچہ اپنی ساخت کے اعتبار سے آتشیں مخلوق ہیں، لیکن آگ سے جب ایک زندہ اور صاحبِ احساس مخلوق وجود میں آجاتی ہے تو وہی آگ اس کے لیے تکلیف کی موجب بن جاتی ہے (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد پنجم، الرحمٰن، حاشیہ۱۵)۔