اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ جن حاشیہ نمبر۱۹

مفسرین نے بالعموم”مساجد“کو عبادت گاہوں کے معنی میں لیا ہے اور اس معنی کے لحاظ سے آیت کا مطلب یہ ہے کہ عبادت گاہوں میں اللہ کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کی جائے۔ حضرت حسن بصری کہتے ہیں کہ زمین پوری کی پوری عباد ت گاہ ہے اور آیت کا منشا یہ ہے کہ خدا کی زمین پر  کہیں بھی شرک نہ کیا جائے۔ ان کا استدلال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے ہے کہ جعلت فی الارض مسجد اوطھورا۔”میرے لیے پُوری زمین عبادت کی جگہ اور طہارت حاصل کرنے کا ذریعہ بنائی گئی ہے“۔ حضرت سعید بن جُبَیر نے مساجد سے مراد وہ اعضاء لیے ہیں جن پر آدمی سجدہ کرتا ہے، یعنی ہاتھ ، گھٹنے، قدم اور پیشانی۔ اِس تفسیر کی رُو سے آیت کا مطلب یہ ہے کہ یہ اعضاء اللہ کے بنائے ہوئے ہیں۔ اِن پر اللہ کے سوا کسی اور کے لیے سجدہ نہ کیا جائے۔