اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ جن حاشیہ نمبر۳

اس سے کئی باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک یہ کہ جن اللہ تعالیٰ کے وجوداور اس کے رب ہونے کے منکر نہیں ہیں۔ دوسرے یہ کہ ان میں بھی مشرکین پائے جاتے ہیں جو مشرک انسانوں کی طرح اللہ کے ساتھ دوسروں کوخدائی میں شریک ٹھیراتے ہیں ، چنانچہ جِنوں کی یہ قوم جس کے افراد قرآن سُن کر گئے تھے مُشرک ہی تھی۔تیسرے یہ کہ نبوت اور کتبِ آسمانی کے نزول کا سلسلہ جِنوں کے ہاں جاری نہیں ہوا ہے، بلکہ ان میں سے جو جِن بھی ایمان لاتے ہیں وہ انسانوں میں آنے والے انبیاء اور ان کی لائی ہوئی کتابوں پر ہی ایمان لاتے ہیں۔ یہی بات سورہ احقاف آیات۲۹۔۳۱ سے بھی معلوم ہوتی ہے جن میں بتایاگیا ہے کہ وہ جِن جنہوں نے اُس وقت قرآن سُنا تھا، حضرت موسیٰ کے پیرووں میں سے تھے اور انہوں نے قرآن سُننے کے بعد اپنی قوم کو دعوت دی تھی کہ اب جو کلام خدا کی  طرف سے پچھلی کتبِ آسمانی کی تصدیق کرتا ہوا آیا ہے اُس پر ایمان لاؤ۔ سورہ رحمان بھی اِسی بات پر دلالت کرتی ہے، کیونکہ اس کا پُورا مضمون ہی یہ ظاہر کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مخاطب انسان اور جِن دونوں ہیں۔