اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المزمل حاشیہ نمبر۱

ان الفاظ کے ساتھ حضور ؐ کو مخاطب کرنے اور پھر یہ حکم دینے سے کہ آپ اٹھیں اور راتوًں کو عبادت کے لیےت کھرے رہا کریں، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اُس وقت یا تو آپ سو چکے تھے یا سونے کے لیے چادر اُوڑھ کر لیٹ گئے تھے۔ اِس موقع پر آپ کواے نبی ؐ، یا اے رسول کہہ کر خطاب کرنے کے بجائے”اے اُوڑھ لپیٹ کر سونے والے“کہہ کر پکارنا ایک لطیف اندازِ خطاب ہے جس سے خود بخود یہ مفہوم نکلتا ہے کہ اب وہ دَور گزر گیا جب آپ آرام سے پا ؤ ں پھیلا کر سوتے تھے۔ اب آپ پر ایک کارِ عظیم کا بوجھ ڈال دی گیا ہے جس کے تقاضے کچھ اور ہیں۔