اس رکوع کو چھاپیں

سورة المزمل حاشیہ نمبر۱۱

الگ ہو جا ؤ  کا مطلب یہ نہیں ہے کہ  ان سے مقاطعہ کر کے اپنی تبلیغ بند کر دو، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے منہ نہ لگو، ان کی بیہودگیوں کو بالکل نظر انداز کر دو، اور ان کی کسی بد تمیزی کا جواب نہ دو۔ پھر یہ احتراز بھی کسی غم اور غصّے اور جھنجھلاہٹ کے ساتھ نہ ہو، بلکہ اُص طرح کا احتراز ہو جو طرح ایک شریف آدمی کسی بازاری آدمی کی گالی سُن کر اسے نظر انداز کر دیتا ہے اور دل پر مَیل تک نہیں آنے دیتا ۔ اس سے یہ غلط فہمی نہ ہونی چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ عمل کچھ اس سے مختلف تھا اس  لیے اللہ تعالیٰ نے حضورؐ کو یہ ہدایت فرمائی۔ اصل میں تو آپ پہلے ہی سے اِسی طریقے پر عمل فرمارہے تھے، لیکن قرآن میں یہ ہدایت اس لیے دی گئی کہ کفار کو بتادیا جائے کہ تم جو حرکتیں کر رہے ہو ان کا جواب نہ دینے کی وجہ کمزوری نہیں ہے بلکہ اللہ نے ایسی باتوں کے جواب میں اپنے رسول کو یہی شریفانہ طریقہ اختیار کرنے کی تعلیم دی ہے۔