اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المزمل حاشیہ نمبر۱۹

اگرچہ ابتدائی حکم آدھی رات یا اس کے کچھ کم و بیش کھڑے رہنے کا تھا، لیکن چونکہ نماز کی محویت میں وقت کا اندازہ نہ رہتا تھا، اور گھڑیاں بھی موجود نہ تھیں کہ اوقات ٹھیک ٹھیک معلوم ہو سکیں، اس لیے کبھی دو تہائی رات  تک عبادت میں گزر جاتی تھی اور کبھی یہ مدت گھٹ کر ایک تہائی رہ جاتی تھی۔