اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المزمل حاشیہ نمبر۲۳

یہاں اللہ تعالیٰ نے پاک رزق کی تلاش اور جہاد فی سبیل اللہ کا ذکر جس طرح ایک ساتھ کیا ہے اور بیماری کی مجبوری کے علاوہ اِن دونوں کا موں کو نماز تہجّد سے معانی  یا اس میں تخفیف کا سبب قرار دیا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسلام میں جائز طریقوں سے روزی کمانے کی کتنی بڑی فضیلت ہے۔ حدیث میں حضرت عبد اللہ بن مسعود کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مامن جالبٍ یجلبُ طعامًا الیٰ بلد من بلدٍ ان المسْلمین فیبیعہ لِسِعْرِ یو مہٖ الا کانت منزلتہٗ عند اللہ ثم قر أ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم و اٰ خرون یضربون فی الارض....”جو شخص مسلمانوں کے کسی شہر میں غلّہ لے کر آیا اور اُس روز کے بھا ؤ پر اسے بیچ دیا اس کو اللہ کا قرب نصیب ہوگا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی آیت پڑھی“(ابن مَرْدُوْیَہ)۔ حضرت عمر ؓ نے ایک مرتبہ فرمایا ما من حال یا تینی علیہ الموت بعد الجھاد فی سبیل اللہ احبّ الی من ان  یا تینی و انا بین شِعبتَی جبل التمس من فضل اللہ و قر أ ھٰذا الاٰ یتہ۔”جہاد فی سبیل اللہ کے بعد اگر کسی حالت میں جان دینا مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے تو وہ یہ حالت ہے کہ میں اللہ کا فضل تلاش کرتے ہوئے کسی پہاڑی درے سے گزر رہا ہوں اور وہاں مجھ کو موت آ جائے، پھر انہوں نے یہی آیت پڑھی“(بَیْہَقی فی شُعَب الایمان)۔