اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المزمل حاشیہ نمبر۲۶

“مطلب یہ ہے کہ تم نے آگے اپنی آخرت کے لیے جو کچھ بھیج دیا  وہ تمہارے لیے اُس سے زیادہ نافع ہے جو تم نے دنیا ہی میں روک رکھا اور کسی بھلائی کے کام میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر خرچ نہ کیا۔ حدیث میں حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کی روایت ہے  کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پو چھا ایکم مالہ احب الیہ من مال وارثہ؟”تم میں سے کون ہے جس کو اپنا مال اپنے وارث کے مال سے زیادہ محبوب ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جسے اپنا مال اپنے وارث کے مال سے زیادہ محبوب نہ ہو۔فرمایا اعملو ا ما تقولون۔”سوچ لو کہ تم کیا کہہ رہے ہو“۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ  ہمارا حال واقعی یہی ہے۔ اس پر حضور ؐ نے فرمایا: انما مال احد کم ما قدّ م ومال وارثہٖ ما اخّر۔”تمہارا اپنا مال تو وہ ہے جو تم  نے اپنی آخرت کے لیے بھیج دیا ۔ اور جو کچھ تم نے روک کر رکھا وہ تو وارث کا مال ہے“۔(بخاری۔نسائی۔ مُسند احمد ابویَعلیٰ)