اس رکوع کو چھاپیں

سورة المدثر حاشیہ نمبر۱

اوپر دیبا چے میں ہم اِن آیات کے نزول کا جو پس منظر بیا ن کر آئے ہیں اس پر غور کرنےسے یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آسکتی ہے کہ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یٰاَیُّھَا الرَّسُوْلُ یا یٰاَیُّھَا النَّبِیُّ کہہ کر مخاطب کرنے کے بجائے یٰاَیُّھَا المُدَّثِّرُ کہہ کر کیوں مخاطب کیا گیا ہے ۔ چونکہ حضور ؐ یکا یک جبریل علیہ السلام کو آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھے دیکھ کر ہیبت زدہ ہو گئے تھے اور اسی حالت میں گھر پہنچ کر آپ نے اپنے اہل خانہ سے فرمایا تھا کہ مجھے اڑھا ؤ ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ کو یٰاَیُّھَا الْمُدَّثِّر کہہ کر خطاب فرمایا۔ اس  لطیف طرز خطاب سےخود بخود یہ مفہوم نکلتا ہے کہ اَے مریے پیارے بندے، تم اوڑھ لپیٹ کر لیٹ کہا گئے، تم پر تو ایک کارِ عظیم کا بار ڈالا گیا ہے جسے انجام دینے کے لیے تمہیں پُورے عزم کے ساتھ اُٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔