اس رکوع کو چھاپیں

سورة المدثر حاشیہ نمبر۱۶

یہ کہنے کے بعد کہ وہ جسم میں کچھ جلائے بغیر نہ چھوڑے گی، کھال جھلس دینے کا  الگ ذکر کرنا بظاہر کچھ غیر ضروری سا محسوس ہوتا ہے۔ لیکن عذاب کی اس شکل کو خاص طور پر الگ اس لیے بیان کیا گیا ہے کہ آدمی کی شخصیت کو نمایا ں کر نے والی چیز  دراصل اس کے چہرے اور جسم کی کھال ہی ہوتی ہے جس کی بد نمائی اُسے سب سے زیادہ کھلتی ہے۔ اندرونی اعضاء میں خواہ اسے کتنی ہی تکلیف ہو، وہ اس پر اتنا زیادہ رنجیدہ نہیں ہوتا جتنا اس بات پر رنجیدہ ہوتا ہے کہ اس کا منہ بد نما ہو جائے، یا اس کے جسم کے کھلے حصّوں کی جلد پر ایسے داغ پڑجائیں جنہیں دیکھ کر ہر شخص اُس سے  گِھن کھانے لگے۔ اسی لیے فرمایا گیا کہ یہ حسین چہرے اور بڑے بڑے شاندار جسم لیے ہو ئے جو لوگ آج دنیا میں اپنی شخصیت پر پھولے پھر رہے ہیں ، یہ اگر اللہ کی آیات کے ساتھ عناد کی وہ ر وش برتیں گے جو ولید بن مغیرہ برت رہا ہے تو ان کے منہ جُھلس دیے جائیں گے اور ان کی کھال جلا کر کوئلے کی طرح سیاہ کر دی جائے گی۔