اس رکوع کو چھاپیں

سورة المدثر حاشیہ نمبر۱۹یعنی  بظاہر تو اِس بات کی کوئی ضرورت نہ تھی کہ دوزخ کے کار کنوں کی تعداد بیان کی جاتی۔لیکن ہم نے ان کی یہ تعداد اس لیے بیان کر دی ہے کہ یہ ہر اُس شخص کے لیے فتنہ بن جائے جو اپنے اندر کوئی کفر چھپائے بیٹھا ہو۔ ایسا آدمی چاہے ایمان کی کتنی ہی نمائش کر رہا ہو، اگر وہ خدا کی خدائی اور اس کی عظیم قدرتوں  کے بارے میں، یا وحی ورسالت کے بارے میں شک کا کوئی شائبہ بھی اپنے دل کے کسی گوشے میں لیے بیٹھا ہو تو یہ سنتے ہی کہ خدا کی اتنی بڑی جیل میں بے حد وحساب مجرم جنوں اور انسانوں کو صرف ۱۹ سپاہی قابو میں بھی رکھیں گے اور فرداً فرداً ایک ایک شخص کو عذاب بھی دیں گے، تو اس کا کفر فوراً کھل کر باہر آجائے گا۔

یہ طنزیہ اندازِ بیان ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اپنے جن کرتُوتوں پر وہ آج بہت خوش ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ ہم بہت خوب کام کر رہے ہیں ، انہیں بتا دو کہ تمہارے ان اعمال کا انجام یہ ہے۔