اس رکوع کو چھاپیں

سورة القیٰمة حاشیہ نمبر۱۹

اصل میں لفظ رَاق استعمال ہوا ہے جو رُقیہ سے بھی ماخوذ ہو سکتا ہے جس کے معنی تعویز گنڈے اور جھاڑ پھونک کے ہیں ، اورَتی سے بھی ، جس کے معنی چڑھنے کے ہیں ۔ اگر پہلے معنی لیے جائیں تو مطلب یہ ہو گا کہ آخر وقت میں جب مریض کے تیمار داری ہر دوا دارو سے مایوس ہوجائیں گے تو کہیں گے کہ ارے کسی جھاڑ پھونک کرنے والے ہی کو تلاش کرو جو اس کی جان بچا لے۔ اور اگر دوسرے معنی لیے جائیں تو مطلب یہ ہوگا کہ اس وقت فرشتے کہیں کہ اس روح کو کیسے لے کر جانا ہے؟ ملائکہ عذاب کو یا ملائکہ رحمت کو ؟ بالفاظ دیگر اسی وقت یہ فیصلہ ہو جائے گا کہ یہ مرنے والاکس حیثیت میں عالم ِآخرت کی طرف جارہا ہےنیک انسان ہو گا تو ملائکہ رحمت ہی سے لے جائیں گے، اور بد انسان ہوگا تو رحمت کے فرشتے اس کے قریب بھی نہ پھٹکیں گے اور عذاب کے فرشتے اسے گرفتار کر کے لے جائیں گے۔