اس رکوع کو چھاپیں

سورة القیٰمة حاشیہ نمبر۲۴

عربی زبان میں  اِبِل سُدی اُس اونٹ کے لیے بولتے ہیں جو یونہی چھوٹا پھر رہا ہو، جدھر چاہے چڑھتا پھرے، کوئی اس کی نگرانی کرنے والا نہ ہو۔ اسی معنی میں ہم شُتر بے مہار کا لفظ بولتے ہیں ۔ پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ کیا انسان نے اپنے آپ کو شُتر بے مہار سمجھ رکھا ہے کہ اس کے خالق نے اس زمین میں غیر ذمّہ دار بنا کر چھوڑ دیا ہو ؟ کوئی فرض اس پر عائد نہ ہو؟ کوئی چیز اس کے لیے ممنوع نہ ہو؟ اور کوئی وقت ایسا آنے والا نہ ہو جب اس سےاس کے اعمال کی باز پُرس کی جائے؟ یہی بات ایک دوسرے مقام پر قرآن مجید میں اس طرح بیان کی گئی ہے کے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کفار سے فرمائِے گا: اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْ جَعُوْنَ۔”کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں کبھی ہماری طرف پلٹ کر نہیں آنا ہے ؟“(المومنون۔۱۱۵)۔ ان دونوں مقامات پر زندگی بعدِ موت کے واجب ہونے کی دلیل سوال کی شکل میں پیش کی گئی ہے ۔ سوال کا مطلب یہ ہے کہ کیا واقعی تم نے اپنے آپ کو جانور سمجھ رکھا ہے؟ کیا تمہیں اپنے اور جانور میں یہ کھلا فرق نظر نہیں آتا کہ وہ بے اختیار ہیں اور تم با اختیار ، اس کے افعال میں اخلاقی حُسن وقبح کا سوال پیدا نہیں ہوتا اور تمہارے افعال میں یہ سوال لازماً پیدا ہوتا ہے ؟ پھر تم نے اپنے متعلق یہ کیسے سمجھ لیا کہ جس طرح جانور غیر ذمہ دار اور غیر جواب دہ ہیں۔ اسی طرح تم بھی ہو؟ جانوروں کے دوبارہ زندہ کر کے نہ اُٹھائے جانے کی مقبول وجہ تو سمجھ میں آتی ہے کہ اس نے صرف اپنی جِبِلت کے  لگے بندھے تقاضے پورے کیے ہیں، اپنی عقل سے کام لے کر کوئی فلسفہ تصنیف نہیں کیا، کوئی مذہب ایجاد نہیں کیا، کسی معبود نہیں بنیایا نہ خود کسی کا معبود بنا، کوئی کام ایسا نہیں کیاجسے نیک یابد کہا جا سکتا ہو، کوئی اچھی یا بُری سنت جاری نہیں کی جس کے اثرات نسل در نسل چلتے رہیں اور وہ ان پر کسی اجر یا سز ا کا مستحق ہو۔ لہٰذ ا وہ اگر مر کر فنا ہو جائے تو یہ سمجھ میں آنے کے قابل بات ہے کیونکہ اس پر اپنے کسی عمل کی ذمہ داری عائد ہی نہیں ہوتی جس کی بازپُرس کے لیے اسے دوبارہ زندہ کرکے اٹھانے کی کوئی حاجت ہو۔ لیکن تم حیات بعدِموت سے کیسے معاف کیے جا سکتے ہو جبکہ عین اپنی موت کے وقت تک تم ایسے اخلاقی افعال کرتے رہتے ہو جن کے نیک یا بد ہونے اور جزا یا سزا کے مستو جب ہونے کاتمہاری عقل خود حکم  لگاتی ہے ؟ جس آدمی نے کسی بے گناہ قتل کیا اور فوراً ہی اچانک کسی حادثے کا شکار ہو گیا، کیا تمہارے نزدیک اس کونِلوُہ free) (Scot چھوٹ جانا چاہیےاور اس ظالم کا بدلہ اسے کبھی نہ ملنا چاہیے؟ جو آدمی دنیا میں کسی ایسے فساد کا بیج بو گیا جس کا خمیازہ اس کے بعد صدیوں تک انسانی نسل بھگتی رہیں، کیا تمہاری عقل واقعی اس بات پر مطمئن ہے کہ اسے بھی کسی بُھنگے یا ٹڈے کی طرح مر کر فنا ہو جانا چاہیے اور کبھی اٹھ کر اپنے ان کرتوتوں کی جواب دہی نہیں کرنی چاہیے جن کی بدولت ہزارون لاکھوں انسانوں کی زندگیاں خراب ہوئیں؟ جس آدمی نےعمر بھر حق و انصاف اور خیر وصلاح کے لیے اپنی جان لڑائی ہو اورجیتے جی مصیبتیں ہی بھگتا رہا ہو کیا تمہارے خیال میں وہ بھی حشرات الارض ہی کی قسم کی کوئی مخلوق ہے جسے اپنے اس اعمال کی جزا پانے کا کوئی حق نہیں ہے؟