سورۃ الدھر حاشیہ نمبر۵ |
|
یعنی ہم نے اسے محض علم وعقل کی قوتیں دے کر ہی نہیں چھوڑ دیا ، بلکہ ساتھ ساتھ اس کی رہنمائی بھی کہ تا کہ اسے معلوم ہو جائے کہ شُکر کا راستہ کونسا ہے اور کُفر کا راستہ کونسا، اور اس کے بعد جو راستہ بھی وہ اختیار کرے اس کا ذمّہ دار وہ خود ہو۔ سُورہ بَلَد میں یہی مضمون اِن الفاظ میں بیان کیا گیا ہے وَھَدَیْنٰہُ النَّجْدَیْنِ۔”اور ہم نے اسے دونوں راستے (یعنی خیر وشر کے راستے)نمایاں کر کے بتا دیے۔“اور سوری شمس میں یہی بات اِسطرح بیان کی گئی ہے وَنَفْسِ وَّمَا سَوّٰ ھَا فَاَلْھَمَھَا فُجُوْرَھَا وَتَقْوٰھَا،”اور قسم ہے(انسان کے )نفس کی اور اُس ذات کی جس نے اُسے (تمام ظاہری و باطنی قوتوں کے ساتھ) اُستوار کیا، پھر اُس کا فُجور اور اُس کا تقویٰ دونوں اُس پر الہام کردیے“۔ اِن تمام تصریحات کو نگاہ میں رکھ کر دیکھا جائے، اور ساتھ ساتھ قرآن مجید کے اُن تفصیلی بیانات کو بھی نگا ہ میں رکھا جائے جن میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالی ٰ نے انسان کو ہدایت کے لیے دنیا میں کیا اکیا انتظامات کیے ہیں، تو معلو م ہو جاتا ہے کہ اِس آیت میں ”راستہ دکھانے“سے مراد رہنمائی کی کوئی ایک ہی صورت نہیں ہے بلکہ بہت سی صورتیں ہیں جن کی کوئی حدّ ونہایت نہیں ہے۔ مثال کے طور پر: |