اس رکوع کو چھاپیں

سورة المرسلٰت حاشیہ نمبر۱۶

یہاں یہ فقرہ اس معنی میں ارشاد ہوا ہے کہ جو لوگ خدا کی قدرت اور حکمت کے یہ کرشمے دیکھ کر بھی آخرت کے ممکن اور معقول ہونے کا انکار کر رہے ہیں اور اس بات کو جُھٹلا رہے ہیں کہ خدا اِس دنیا کے بعد ایک دوسری دنیا پیدا کرے گا اور اُس میں انسان سےاُس کے اعمال کا حساب لے گا، وہ اپنی اِس خام خیالی میں مگن رہنا چاہتا ہیں تو رہیں۔ جس روز یہ سب کچھ اُن کی توقعات کے خلاف پیش آجائے گا اس روز اُنہیں پتہ چل جا ِئے گا کہ انہوں نے یہ حماقت کر کے خود اپنے لیے تباہی مول لی ہے۔