اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ النباء حاشیہ نمبر۸

یعنی رات کو اِس غرض کے لیے تاریک بنا دیا کہ اس میں تم روشنی سے محفوظ رہ کر زیادہ آسانی کے ساتھ نیند کا سکون حاصل کر سکو، اور دن کو اِس مقصد سے روشن بنا یا کہ اس میں تم زیادہ سہولت کے ساتھ اپنی معاش کے لیے کام کر سکو، زمین پر با قاعدگی کے ساتھ مسلسل رات اور دن کا اُلٹ پھیر کرتے رہنے کے لیے بے شمار فوائد میں سے صرف اِس ایک فائدے کی طرف اشارہ یہ بتانے کے لیے کیا گیا ہے کہ یہ سب کچھ بے مقصد ، یا اتفاقاً نہیں ہو رہا ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک بڑی حکمت کام کر رہی ہے جس کا براہ راست تمہارے اپنے مفاد سے گہرا تعلق ہے۔ تمہارے وجود کی ساخت اپنے سکون و راحت کے لیے جس تاریکی کی طالب تھی وہ رات کو ، اور اپنی معیشیت کے لیے جس روشنی کی طالب تھی وہ دن کو مہیّا کی گئی ہے۔ تمہاری ضروریات کے عین مطابق یہ انتظآم خود اس بات کی شہادت دے رہا ہے کہ یہ کسی حکیم کی حکمت کے بغیر نہیں ہوا ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم، یونس، حاشیہ۶۵۔جلد چہارم،یٰس،حاشیہ۳۲۔المومن،حاشیہ۸۵۔الزُخْرُف، حاشیہ۴)۔