اس رکوع کو چھاپیں

سورة النٰزعٰت حاشیہ نمبر۶

چونکہ کفّار ِ مکّہ کا قیامت اور آخرت کو نہ مانن اور اس کا مذاق اُڑانا در اصل کسی فلسفے کو رد کرنا نہیں تھا بلکہ اللہ کے رسول کو جھٹلانا تھا، اور جو چالیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف چل رہے تھے وہ کسی عام آدمی کے خلاف نہیں بلکہ اللہ کے رسول کی دعوت کو زک دینے کے لیے تھیں، اس لیے وقوعِ آخرت کے مزید دلائل دینے سے پہلے اُن کو حضرت موسٰی اور فرعون کا قصّہ سنا یا جا رہا ہے تا کہ وہ خبر دار ہو جائیں کہ رسالت سے ٹکرانے اور رسول کے بھیجنے والے خدا کے مقابلے میں سر اٹھانے کا انجام کیا ہوتا ہے۔