اس رکوع کو چھاپیں

سورة عبس حاشیہ نمبر۱۱

یعنی پہلے تو ذرا یہ اپنی حقیقت پر غور کرے کہ کس چیز سے یہ وجود میں آیا؟ کس جگہ اِس نے پر وررش پائی ؟ کس راستے سے یہ دنیا میں آیا؟ اور کس بے بسی کی حالت میں دنیا میں اِس کی زندگی کی ابتدا ہوئی؟ اپنی اِس اصل کو بھول کر یہ ہمچو ماد یگر ے نیست کی غلط فہمی میں کیسے مبتلا ہو جاتا ہے اور کہاں سے اِس کے دماغ میں یہ ہوا بھر تی ہے کہ اپنے خالق کے منہ آئے؟(یہی بات ہے جو سورہ یٰس، آیات۷۷۔۷۸ میں فرمائی گئی ہے)۔