اس رکوع کو چھاپیں

سورة عبس حاشیہ نمبر۱۲

یعنی یہ ابھی ماں کے پیٹ ہی میں بن رہا تھا کہ اس کی تقدیر طے کر دی گئی ۔ اِس کی جنس کیا ہوگی۔ اس کا رنگ کیا ہوگا۔ اِس کا قد کتنا ہوگا۔ اس کی جسامت کیسی اور کس قدر ہوگی۔ اس کے اعضاء کس حد تک صحیح و سالم اور کس حد تک ناقص ہوں گے۔ اس کی شکل صورت اور آواز کیسی ہو گی۔ اس کے جسم کی طاقت کتنی ہوگی۔ اس کے ذہن کی صلاحیتیں کیا ہونگی۔ کس سر زمین، کس خاندان، کن حالات اور کس  ماحول میں یہ پیدا ہوگا، پرورش اور تربیت پائے گا اور کیا بن کر اٹھے گا۔ اِ س کی شخصیت کی تعمیر میں مورثی اثرات، ماحول کے اثرات اور اس کی اپنی خودی کا کیا اور کتنا اثر ہوگا۔ کیا کردار یہ دنیا کی زندگی میںادا کرے گا، اور کتنا وقت اسے زمین پر کام کرنے کے لیے دیا جائے گا۔ اِس تقدیر سے یہ بال برابر بھی ہٹ نہیں سکتا، نہ اس میں ذرّہ برابر ردّو بدل کر سکتا ہے ۔ پھر کیسی عجیب ہے اِس کی یہ جرأت کہ جس خالق کی بنائی ہوئی تقدیر کے آگے یہ اتنا بے بس ہے اُس کے مقابلہ میں کفر کرتا ہے۔