اس رکوع کو چھاپیں

سورة عبس حاشیہ نمبر۱۹

زمین کو پھاڑنے سے مراد اُس کو  اِس طرح پھاڑنا ہے کہ جو بیج یا گٹھلیاں یا نباتات کی پنیریاں انسان اُس کے اندر بوئے، یا جو ہواؤں اور پرندوں کے ذریعہ سے ، یا کسی اور طریقے سے اُس کے اندر پہنچ جائیں، وہ کونپلیں نکال سکیں ۔ انسان اِس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتا کہ زمین کو کھودتا ہے یا اس میں ہل چلاتا ہے، اور جو تخم خدا نے پیدا کر دیے ہیں، انہیں زمین کے اندر اُتاردیتا ہے۔ اس کے سوا سب کچھ خدا کا کام ہے۔ اُسی نے بے شمار اقسام کی نباتات کے تخم پیدا کیے ہیں۔ اُسی نے اِن تخموں میں یہ خاصیت پیدا کی ہے کہ زمین میں پہنچ کر وہ پُھوٹیں اور ہر تخم سے اُسی کی جنس کی نباتات اُگے۔ اور اُسی نے زمین میں یہ صلاحیت پیدا کی ہے کہ پانی سے مل کر وہ ان تخموں کو کھولے اور ہر جنس کی نباتات کے لیے اِس کے مناسب حال غذا بہم پہنچا کر  اسے نشو و نما دے۔ یہ تخم اِ ن خاصیتوں کے ساتھ، اور زمین کی یہ بالائی تہیں اِن صلاحیتوں کے ساتھ خدا نے پیدا نہ کی ہوتیں تو کیا  انسان کو ئی غذا بھی یہاں پا سکتا تھا؟